میرا نام سوار ہے۔ میں 30 برس کا ہوں اور میرا تعلق شمالی عراق میں دوہک سے ہے۔ 2014 میں میری اہلیہ اور میں نام نہاد دولت اسلامیہ کے حملوں سے بچ کر جارجیا کیلیے فرار ہوئے کیونکہ ہم اپنے بچوں کو محفوظ مستقبل دینا چاہتے تھے۔ لیکن مجھے جارجیا میں کام نہیں ملا۔ 2016 میں ہم عراق واپس آئے اور دوہک میں زرعی کاروبار کو کھڑا کیا۔
واپسی کے بعد ابتدا میں میں نے اپنے گھر والوں کا پیٹ بھرنے کیلیے تعمیراتی صنعت میں یومیہ اجرت پر کام کیا۔ لیکن میں ایک طویل المدتی موقع کی تلاش میں تھا۔ مجھے ایک دوست سے ایربل میں جرمن سینٹر فار جابز، مائیگریشن اینڈ ری انٹی گریشن (جی ایم اے سی) کا پتہ چلا جو کہ واپس لوٹنے والوں کی نئی شروعات میں مدد کرتا ہے۔