Skip to main content
مینیو

محنت کا صلہ مل گیا

زیب النسا مشکلات سے گھبرائی نہیں ۔ انہوں نے نے اپنا کاروبار شروع کیا۔

محنت کا صلہ مل گیا

میرا نام زیب النسا ہے اور میری عمر 35 سال ہے۔ میرا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب سے ہے۔ میرے گاؤں میں لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے یا کام کرنے کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ میں نے خاندانی اعتراضات کے باوجود لاہور میں بزنس ایڈمنسٹریشن (کاروباری انتظام کار) اور آئی ٹی میں ماسٹرز کیا۔

میں لاہور کی ایک کمپنی میں 6 سال سے ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ میں کام کررہی تھی لیکن پھر کورونا کی وبا آگئی اور کمپنی کو کچھ وقت کے لیے بند کرنا پڑا۔ میں اچھا کماتی تھی اور گھر کے اخراجات میں ہاتھ بٹاتی تھی۔ لیکن وبا کی وجہ سے ذریعہ آمدن ختم ہوگیا۔ میں نے اس صورتحال میں روایتی کپڑوں کی فروخت کا آن لائن کاروبار شروع کیا۔ میں برقعے اور حجاب فروخت کرتی ہوں۔ میں نے کپڑا تلاش کیا اور فروخت کرنے کے لیے لوگ، ساتھ ہی ساتھ درزی اور لباس تیار کرنے والے۔ اور میں نے فیس بک پر ایک پیج (صفحہ) بھی بنایا۔ میں نے جون 2020 میں ’زیب حجاب‘ کے نام سے آن لائن کاروبار شروع کیا۔

کامیابی کا موقع

2021 میں وبا میں کمی آئی تو میں نے ایک بار پھر کمپنی کے لیے کام شروع کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ میں حجاب کی فروخت کا آن لائن کاروبار چلاتی رہی۔ لیکن میں جس طرح اپنا کاروبار کھڑا کرنا چاہتی تھی اُس میں مشکلات تھیں۔

مجھے ’دی آرٹ آف سیلنگ‘ (فروخت کا فن) کے کورس کا پتہ چلا، جس کو پاکستانی جرمن فیسلیٹیشن اینڈ ری انٹی گریشن سینٹر (پی جی ایف آر سی) اور اُس کے کچھ شراکت دار کروا رہے تھے۔ میں نے یہاں رابطوں، پیش کرنے کے طریقے اور سوشل میڈیا کے بارے میں سیکھا۔ میں اپنی کامیابیوں یا پیشہ وارانہ کامیابیوں کے بارے میں بات کرنے کے حوالے سے کافی شرمیلی تھی لیکن ورکشاپ نے میرے اعتماد کو بڑھایا۔ میں نے سیکھا کہ میں کس طرح خود کو اور اپنے آن لائن کاروبار کو کامیابی سے پیش کر سکتی ہوں۔


مثال کے طور پر: مارکیٹنگ کورس نے مجھے سکھایا کہ آپ یہ جان سکیں کہ کونسی چیز آپ کی مصنوعات کو دیگر سے مختلف بناتی ہے۔ برقعے زیادہ تر مخصوص سائز میں اور سیاہ یا سفید رنگ میں دستیاب ہوتے ہیں۔ تو میں نے مختلف رنگوں، ڈیزائن اور سائز میں تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ میرے برقعوں میں جیب بھی ہوتی ہے جو روایتی برقعوں میں نہیں ہوتی۔ ان چیزوں نے میری مصنوعات کو مختلف بنایا اور اُس کی اہمیت کو بڑھایا۔

میں نے پی جی ایف آر سی کے بزنس ڈویلپمنٹ (کاروباری ترقی) کے تربیتی کورس میں بھی حصہ لیا۔ وہاں میں نے سیکھا کہ کاروباری منصوبہ کیسے تشکیل دیتے ہیں۔ اب میں جانتی ہوں کہ آن لائن کاروبار کیسے مؤثر طریقے سے چلاسکتے ہیں۔ اور اس نے کام کیا: میرا کاروبار ترقی کررہا ہے جب سے میں نے جو سیکھا ہے اُس کو استعمال کرنا شروع کیا۔

زیب النسا روایتی کپڑے تیار کرتی ہیں۔

اہم اشتہارات اور خاص دلچسپ مصنوعات

کورس کرنے کے بعد میں نے مختلف سوشل میڈیا پر اپنے کاروبار کے لیے چینلز بنائے۔ مجھ سے حجاب خریدنے کے لیے ایک خاتون نے رابطہ کیا جو کینسر سے جنگ لڑ رہی تھیں۔ انہیں روایتی ججاب اور حجابی ٹوپیاں کافی آرام دہ لگیں۔ اِن سے پسینہ آتا ہے اور خارش بھی ہوتی ہے کیونکہ یہ کاٹن اور پولیسٹر کو مکس کرکے تیار کی گئی ہوتی ہیں۔ تو میں نے آس پاس تلاش کیا اور پھر مجھے کپڑا ملا جس سے ہوا گزر سکے،ہلکا اور زیادہ آرام دہ۔ اب میں اس سے حجابی ٹوپیاں تیار کرتی ہوں خاص طور کینسر کے مریضوں کے لیے جن کی ابھی کیمو تھراپی چل رہی ہوتی ہے۔ میری یہ خاص مصنوعات بہت کامیاب رہی۔

میں اب بھی پی جی ایف آر سی سے رابطے میں ہوں۔ میں ابھی اپنے کاروبار کو وسعت دینے کا سوچ رہی ہوں اور اس کے لیے کچھ افراد کو نوکری پر رکھنا چاہتی ہوں۔ میں اپنی ویب سائٹ بنارہی ہوں تاکہ لاہور میں دکان کرائے پر لینے کے لیے رقم کو بچا سکوں۔ میرا حتمی مقصد دیگر علاقوں اور شہروں میں زیادہ سے زیادہ دکانیں کھولنا ہے۔

 Zaib un Nisa stands next to a mannequin wearing a blue abaya. She is holding a fabric to the mannequin, which is skilfully embroidered in green, red and orange.
زیب النسا ایک پتلے کے ساتھ کھڑی ہیں جس پر نیلے رنگ کا عبایا ہے۔ انہوں نے پتلے پر چڑھے کپڑے کو تھام رکھا ہے۔ اُس پر خوبصورتی کے ساتھ ہرے، سرخ اور نارنجی رنگ کے ساتھ کڑھائی ہوئی ہے۔

متاثر ہونا

میں اب بھی پی جی ایف آر سی سے رابطے میں ہوں۔ میں ابھی اپنے کاروبار کو وسعت دینے کا سوچ رہی ہوں اور اس کے لیے کچھ افراد کو نوکری پر رکھنا چاہتی ہوں۔ میں اپنی ویب سائٹ بنارہی ہوں تاکہ لاہور میں دکان کرائے پر لینے کے لیے رقم کو بچا سکوں۔ میرا حتمی مقصد دیگر علاقوں اور شہروں میں زیادہ سے زیادہ دکانیں کھولنا ہے۔

جب وہا آئی اور میری کمائی بند ہوگئی تو میں بہت پریشان تھی۔ میں پی جی ایف آر سی سے ملنے والی مدد اور مشاورت کے لیے بہت زیادہ شکرگزار ہوں۔ آج مجھے یقین ہے کہ میں کامیابیوں کے سفر کو جاری رکھ سکتی ہوں۔

آغاز میں میرے کچھ رشتہ داروں نے تعلیم حاصل کرنے اور کام کرنے کی مخالفت کی۔ اب وہ میری عزت کرتے ہیں اور تعریف کرتے ہیں۔ اس سے مجھے خوشی ملتی ہے۔ اب وہ اپنی بیٹیوں کو تعلیم کے حصول اور کام پر راغب کرنے کے لیے مجھے بطور رول ماڈل پیش کرتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ میں نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا جو مجھے ملا اور یہ کہ میرے گھر والوں کو مجھ پر ناز ہے۔

تاوقتیک: 03/2022

میں اپنی کامیابیوں یا پیشہ وارانہ کامیابیوں کے بارے میں گفتگو کرنے کے حوالے سے کافی شرمیلی تھی لیکن ورکشاپ نے میرے اعتماد میں اضافہ کیا
زیب النسا

ملکوں کے تجربات