خولود حوسنی اچھے سے جانتی ہیں کہ وہ مستقبل میں کیا کرنا چاہتی ہیں:اپنا ریستوران کھولنا اور خودمختار بننا۔ 27 سالہ خاتون کہتی ہیں:مجھے یہ سوچ کھانا پکانے کیلیے میرے جنون کی وجہ سے آئی۔" انہوں نے فارماسیوٹیکل بائیوٹیکنالوجی میں ڈگری حاصل کی لیکن تیونس میں اس شعبے میں اُنہیں کوئی مواقع نظر نہیں آئے۔ لیکن اُنہیں یقین ہے کہ کورونا وبا کی موجودہ پابندیوں کے باوجود سیاحت کے شعبے میں بہت زیادہ مواقع ہوں گے،جس نے تیونس میں بحران سے قبل تقریباً4لاکھ نوکریاں فراہم کیں۔ اسی لیے "سینٹر دی فارمیشن ٹوراستیک دی نابیول" میں 4ہفتے کے تربیتی کورس میں حصہ لے رہی ہیں۔دارالحکومت تیونس سے70 کلومیٹر دور نابیول میں قائم یہ ووکیشنل کالج نوجوان خواتین اور مردوں کی ہوٹل اور کھانے پکانے کے شعبے میں نوکری کیلیے تیار کرتا ہے۔حوسنی کہتی ہیں"اس تربیت نے مجھے میرے علم میں اضافے کے قابل بنایا۔"
ڈوئچے گیسل شافٹ فار انٹرنیشنل زوسامینربیٹ (جی آئی زیڈ جی ایم بی ایچ) کی جانب سے کرائی جانے والی اِس ووکیشنل تربیت کا محور کچن،روم سروس،ریستوران اور بار جیسے شعبے ہوتے ہیں۔یہ وفاقی وزارت برائے اقتصادی تعاون اور ترقی(بی ایم زیڈ) کی جانب سے جاری پروگرام"ریٹرننگ ٹو نیو اپورچیونیٹیز" کا حصہ ہیں۔کورسز کا مطمع نظر جرمنی سے واپسے لوٹنے والے اور تیونس کے مقامی نوجوان ہیں جو نوکری کے نئے مواقعوں کی تلاش میں ہوں۔ تیونیشین جرمن سینٹر فار جابز،مائیگریشن اینڈ ری اینٹیگریشن(سی ٹی اے) جو کہ بی ایم زیڈ کی جانب سے کام کرتا ہے ،نوجوانوں کو اُن کیلیے موجود نئے مواقعوں کے بارے میں مشاورت فراہم کرتا ہے۔