میرا نام زینکو ہے اور میں نے 1986 میں اربیل میں آنکھ کھولی۔ میں نے2017 میں جرمنی کیلیے رخت سفر باندھا کیونکہ میں اپنی زندگی میں آگے بڑھناچاہتا تھا۔تاہم اس دوران جس کا چیز مجھے احساس ہوا وہ میری زندگی تھی۔میں عراق واپس لوٹا اور اب میں اپنی مکینک کی دکان چلاتا ہوں۔
یہ مجھ پر واضح ہوگیا تھا کہ اگر آپ یورپ جاتے ہیں تو آپ کو شروع سے اپنی زندگی بنانا ہوگی۔میں نے عراق میں مختلف تجارتوں کے حوالے سے کام کیا اور آخر کارمیری ایک باڈی شاپ ہے۔لیکن میں مزید آگے بڑھنا چاہتا ہوں۔2017میں مجھے جرمنی کا ایک ماہ کا سیاحتی ویزہ ملا۔ ویزہ ختم ہونے کے بعد میں نے وہیں رکنے کا فیصلہ کیا کیونکہ میں اپنے خواب کو حقیقت کا روپ دینا چاہتا تھا ۔ حکام نے تارکین وطن کی پناہ گاہ میں مجھے عارضی رہائش دی۔
کچھ ماہ بعد بہت ہی برا ہوا۔جرمنی میں میرے 2 دوستوں کو خبر ملی کہ اُن کی والدہ یہاں سے بہت دور عراق میں انتقال کرگئیں۔مجھے احساس ہوا کہ میرے کیلیے گھر والے کتنے اہم ہیں اور اب میں اُن سے مزید دور رہنا نہیں چاہتا تھا۔