وئی بھی شخص جو پاکستان میں شمسی توانائی کی ٹیکنالوجی میں پیشہ وارانہ مواقعوں کی تلاش میں ہو وہ پی جی ایف آر سی کی جانب سے کرائے جانے والے تربیتی کورس میں حصہ لے سکتا ہے۔ 20 شرکا نے اس پیشکش کا استعمال کیا اور اُن کے اپنے مستقبل کیلیے واضح منصوبے ہیں۔
28 سالہ عبدل لاہور کے ہجوم والے ضلع مغلپورہ کی ایک چھت پر شمی توانائی کی پلیٹس کی جانچ کررہے ہیں۔ وہ ان میں دراڑ، رنگ کی خرابی اور گرد کی تہہ کے جمع ہونے کو تلاش کررہے ہیں جو کہ خرابی کا باعث بن سکتے ہیں۔ وہ اس کو پیشہ وارانہ انداز میں کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں بڑی تعداد میں شمسی توانائی کی کمپنیز قائم کی جارہی ہیں۔ لیکن عبدل اب بھی کام سیکھ رہے ہیں۔ چھت کی جانچ ان کی تربیت کا حصہ ہے تاکہ وہ شمسی توانائی کے تکنیکی ماہر بن سکیں۔
دیگر لوگوں کی طرح عبدل بھی بیرون ملک سے پاکستان واپس لوٹے ہیں اور وہ یہاں اپنا مستقبل بنانا چاہتے ہیں۔ عبدل نے 18 مہینے جرمنی میں گزارے ہیں لیکن دو سال قبل ایک خاندانی ایمرجنسی کے باعث اُن کو اپنے آبائی شہر کراچی واپس لوٹنا پڑا۔ یہ تربیتی کورس اُن کے اور دیگر شرکا کیلیے خود کو دوبارہ سے پیشہ وارانہ طور پر کھڑا کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ کورس صرف بیرون ملک سے واپس لوٹنے والوں کیلیے نہیں ہے۔ جو لوگ پاکستان میں رہتے ہیں وہ بھی اس میں شامل ہوسکتے ہیں۔ یہ سب مستقبل کے حوالے سے بہتر مواقعوں کی اُمید میں ہیں۔ عبدل کا خیال ہے کہ شمسی توانائی کے شعبے میں مواقع بہت اچھے ہیں:اُن کا کہنا ہے کہ "پاکستان میں شمسی توانائی کا رجحان بہت تیزی سے فروغ پارہا ہے۔ اس کی وجہ توانائی کا بحران ہے جس کے نتیجے میں شمسی توانائی کا کام کرنے والوں کی مانگ بہت زیادہ ہے۔"