البانیا میں یہ پروگرام جی آئی زیڈ کی جانب سے کرایا جاتا ہے تاکہ نوجوان مرد اور خواتین کو ہوٹل انڈسٹری میں نوکری کیلیے تیار کیا جاسکے اور کامیابی کیساتھ نوکری کی تلاش کے امکانات کو بڑھایا جائے۔
ڈیوڈ یامینسا ٹیٹ آکرا میں گھانین جرمن سینٹر فار جابز،مائیگریشن اینڈ ری اینٹی گریشن (ایم آئی اے سی) کے ڈائریکٹر ہیں، اس مختصر انٹرویو میں انہوں نے سینٹر کے کام اورکس چیز نے اُنہیں ذاتی طور پر تحریک دی اُس حوالے سے بات چیت کی ہے۔
جرمنی سے واپس لوٹنے والا خاندان اپنے بچوں کیلیےاسکول کی تلاش میں ہے۔ جنوبی سربیا کے ایک گاؤں کے مرد اور خواتین جاننا چاہتے ہیں کہ نوکری کس طرح حاصل کی جائے۔ تمارا ویسینوویک اُن کی اور دیگر افراد کی مدد کرتی ہیں۔ وہ جرمن انفارمیشن سینٹر آن مائیگریشن،ٹریننگ اینڈ امپلائمنٹ (ڈی ماک) اِن سربیا کے مشیر ہیں۔
یورپ کیلیے میرا سفر لیبیا میں ختم ہوا لیکن اب میں اور میرا بھائی اپنے آبائی ملک نائجیریا میں خود کا ٹیلرنگ(درزی) کا کاروبار چلا رہے ہیں۔
کاروبار کو کامیابی سے چلانے کی چاہت تجارتی سوجھ بوجھ چاہتی ہے۔سپارک اسین سٹفٹنگ کی جانب سے کرایا جانے والا کورس سکھاتا ہے کہ اچھے طریقے سے علم کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
میرا نام عجیم ہے اور میں کوسووو سے آیا ہوں۔میں ماربل انڈسٹری میں کام کرتا تھا لیکن میری تنخواہ انتہائی کم تھی۔ جس سے گھر کا خرچ چلانا انتہائی مشکل ہوتا تھا۔تو2015 میں میں اپنی اہلیہ اور تین بچوں کے ساتھ جرمنی چلا آیا اور ہم نے پناہ کیلیے درخواست دے دی۔
میرا نام بیسٹون ہے؛میں 32 سال کا ہوں اورمیں عراق کے شہر اربیل سے آیا ہوں۔ میں شادی شدہ اور 2 بچوں کا باپ ہوں۔ہم سب 2018 میں جرمنی گئے ،کیونکہ عراق میں ہمارے لیے حالات پہلے سے بدتر ہوگئے تھے لیکن جرمنی میں بھی ہمارے لیے زندگی اچھی نہ تھی۔آج ہم اربیل واپس آچکے ہیں اور میرا اچھا کیریئر ہے۔ اب میں ایک ہیئر ڈریسر ہوں۔
میرا نام ری الاف اور عمر 25سال ہے۔میں2018کے آغاز میں جرمنی گیا اور وہاں اپنا کیریئر شروع کرنا چاہتا تھا۔ لیکن5ماہ گزارنے کے بعد مجھے یہ احساس ہوا کہ بغیر قانونی حیثیت کہ یہ مشکل ہوگا۔تو اپنے وطن البانیا واپس آگیا۔اس کے بعد میرے لیے مواقعوں کے نئے دروازے کھل گئے۔جو ہوا وہ یہ تھا
میرا نام ساسا ہے۔میں نے وسطی سربیا کے شہرکروشیواتس میں جنم لیا اور جرمنی میں کئی سال گزارنے کے بعد میں اپنے گھر لوٹا۔اس دوران میں سربیا میں اپنی کمپنی کھولنے کے قابل ہوا،یہ وہ چیز تھی جس کا میں نے ہمیشہ سے خواب دیکھا تھا۔ لیکن میں نےکچھ مدد بھی لی۔ یہی میری کہانی ہے۔
میرا نام ناں ہے؛میں29سال کی ہوں اور گھانا سے آئی ہوں۔میں بطور ایونٹ منیجر کام کرتی تھی۔2015 میں ڈویلپمنٹ اکنامکس اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ماسٹر ڈگری پروگرام کیلیے جرمنی گئی۔لیکن یہ آغاز میں ہی واضح تھا کہ اختتام پر مجھے واپس لوٹنا ہوگا۔میں ترقی میں اپنے ملک کی مدد کرنا چاہتی تھی۔ساتھ ہی ساتھ میں غیریقینی کا شکار تھی کہ وہاں کسی طرح اپنا مستقبل بناسکتی ہوں۔