Skip to main content
مینیو

اپنی پسندیدہ نوکری سے ایک نیا آغاز

اس لنک سے ایک یوٹیوب ویڈیو کھل جائے گی۔یہ بات ملحوظ خاطر رکھیں کہ اس ویب سائٹ پر آپ کی معلومات کے تحفظ کے قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔

تصدیق کریں

اپنی پسندیدہ نوکری سے ایک نیا آغاز

میرا نام گلوری ہے، عمر29 سال اور میں نائجیریا سے آئی ہوں۔ دس سال قبل میں نے یورپ ہجرت کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکی اور اب میں نائجیریا میں ہی قیام پذیر ہوں۔ ہمیں اپنا فیشن لیبل (کاروبار) شروع کرنے کیلیے مدد ملی۔ یہی میری کہانی ہے۔

جب میں 19 برس کی تھی تو میرے گھر والوں کو پیسوں کی اشد ضرورت تھی۔ انسانی اسمگلرز نے میری والدہ، بھائی فرینک اور مجھے یورپ پہنچانے کا وعدہ کیا۔ ہمارا منصوبہ یہ تھا کہ یہاں کام کریں گے اور نائجیریا میں مقیم گھر والوں کو پیسے بھیجیں گے۔ لیکن ہمیں اغوا کرکے لیبیا لے جایا گیا اور وہاں ہم نے جو بھگتا وہ بہت خوفناک تھا۔ قسمت سے تین سال بعد مجھے رہائی مل گئی اور پولیس نے مجھے اقوام متحدہ کے کیمپ بھجوا دیا جہاں چرچ آرگنائزیشن (تنظیم) نے میری نائجیریا واپسی ممکن بنائی۔ میرا بھائی بھی کسی نہ کسی طرح بھاگنے میں کامیاب ہوگیا۔

اہم مدد: گلوری این جی سی مشیر کے ساتھ محو گفتگو

نائیجیریا واپسی کے بعد میں نے وقتی نوکریاں کیں یہاں تک کہ برتن تک دھوئے۔اس کے بعد ایک دوست نے مجھے نائجیرین- جرمن سینٹر فار جابز، مائیگریشن اینڈ ری اینٹی گریشن(این جی سی) کے بارے میں بتایا، جنہوں نے میری مستقبل کے حوالے سے رہنمائی کی۔ میں فیشن انڈسٹری کا حصہ بننا چاہتی تھی اورتین ماہ کی درزی (ٹیلرنگ) کی تربیت میرے لیے بالکل درست فیصلہ تھی، میرے بھائی نے بھی یہ تربیتی کورس مکمل کیا۔

این جی سی نے ہمیں سلائی مشینیں فراہم کیں اور  کمپنی کی رجسٹریشن (اندراج ) میں ہماری مدد کی۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن(آئی او ایم)(عالمی تنظیم برائے مہاجرات) نے ہمارے لیے ایک کمرہ کرائے پر حاصل کیا تو اب ہم خودمختار ہیں۔ ہم فیشن سے متعلق چیزیں سیتے اور تیار کرتے ہیں۔ فرینک مردوں کے کپڑوں کا ماہر ہے اور میں خواتین اور بچوں کے کپڑے سیتی ہوں۔

گلوری اپنی درزی کی دکان میں،وہ یہ دکان اپنے بھائی کے ساتھ مل کر چلاتی ہیں۔

میرا خواب حقیقت بن گیا۔ میں خود کی باس ہوں اور یہ چیز مجھے بہادر اور پُراعتماد بناتی ہے۔ نائجیریا میں معیار زندگی شاید دنیا میں سب سے بہتر نہیں لیکن یہ میرا آبائی ملک ہے۔ میں یہاں کامیاب ہوسکتی ہوں اور مستقبل میں اپنا فیشن اسکول کھولنا چاہتی ہوں۔ میرا مقصد گلی محلوں کے پسماندہ نوجوانوں تک پہنچنا ہے کیونکہ اگر اُن کے پاس یہیں مواقع ہوں گے تو  وہ باہر جانے کا سوچیں گے بھی نہیں۔ اور یہ انسانی اسمگلرز کے ہتھے بھی نہیں چڑھیں گے۔

As of: 12/2020

میرا خواب حقیقت بن گیااور اب میں اپنی باس خود ہوں۔
Glory

ملکوں کے تجربات