Skip to main content
مینیو

مجھے واپس آنا تھا، مدد کے لیے

ڈیوڈ یامینسا ٹیٹ آکرا میں گھانین جرمن سینٹر فار جابز،مائیگریشن اینڈ ری اینٹی گریشن (ایم آئی اے سی) کے ڈرائریکٹر ہیں، وہ سینٹر کے کام اورکس چیز نے اُنہیں ذاتی طور پر تحریک دی اُس حوالے سے بات کررہے ہیں۔

آپ اور آپ کی ٹیم کس طرح اُن لوگوں کی مدد کرتی ہے جو مشاورت کیلیے آتے ہیں؟

ڈیوڈ یامینسا ٹیٹ: سب سے پہلے ہماری ٹیم واپس لوٹنے والوں کے سوالات کو سنتی ہے۔کووڈ 19 کی وبا سے پہلے ہم سینٹر میں بالمشافہ ملاقاتیں کرتے تھے لیکن اب نہیں۔لوگ ہمیں فون اور اسکائپ پر اپنی معلومات فراہم کرتے ہیں جس کے بعد ہم اُن سے متعلقہ سوالات پوچھتے ہیں اور اِس بنیاد پر انہیں مشاورت فراہم کرتے ہیں۔ ہمارےمرکز نگاہ گھانا کے نوجوان اور اُس کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے واپس آنے والے افراد ہیں۔ ہم اپنے مشاورتی سیشنز کا آغاز بنیادی چیزوں سے کرتے ہیں۔ہم لوگوں کو ہمت اور حوصلہ دیتے ہیں تاکہ وہ  دوبارہ سے شروعات کر سکیں۔ مثال کے طور پر ہم اُنہیں وہ معلومات فراہم کرتے ہیں جس سے اُنہیں اپنی خود کی کمپنی شروع کرنے میں مدد ملے ۔

 

اس وقت آپ گھانا میں کیا مواقع دیکھتے ہیں؟

گھانا ایک بڑھتی ہوئی معیشت ہے جس کی تمام انڈسٹریز میں بہت مواقع ہیں۔ خاص طور پر نئے کاروبار اور ای کامرس کے مواقعوں کی کوئی کمی نہیں ہے اس کے ساتھ ساتھ وبا کے باعث آئی ٹی کی فیلڈ میں کئی مواقع ہیں۔ وبا کے دوران زیادہ کمپنیز اور لوگ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کررہے ہیں اور ہماری طرح آن لائن خدمات فراہم کررہے ہیں۔زراعت بھی ایک ابھرتا ہوا شعبہ ہے۔ہم واپس لوٹنے والوں کو اس شعبے میں بھی نوکریاں فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہمارے خیال میں شعبہ زراعت میں سرمایہ کاری انتہائی فائدہ مند ہے۔ اس سے نئی نوکریاں بھی پیدا ہوں گی۔ ایس ایم ای سیکٹر  میں بھی ترقی کے بہت امکانات ہیں۔

اس کام میں کیا چیز آپ کو تحریک دیتی ہے؟

اپنی زندگی سے محبت اور گھانا کی ترقی میں کردار اداکرنے کا جذبہ۔ میں نے جرمنی میں تعلیم حاصل کی اور اب میں مدد کرنے کیلیے واپس آیا ہوں۔

ہم لوگوں کا حوصلہ بڑھاتے ہیں تاکہ وہ دوبارہ سے نئی شروعات کرسکیں۔
David Yaw-Mensah Tette

ملکوں کے تجربات