ارنیسٹینا آڈو اکر میں گھانین-جرمن سینٹر فار جابز،مائگریشن اینڈ ری اینٹیگریشن (جی سی سی) کے چار مشیران میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے اپنے کام اور کورونا وبا کی اثرات پر ہم سے بات کی۔
مس آڈو،جی سی سی کیا کام کرتا ہے؟
سینٹر گھانا میں نوکری کی تلاش کے حوالے سے معلومات فراہم کرتا ہے اور واپس لوٹنےوالے تارکین وطن کی معاشی اور سماجی میل جول میں مدد کرتا ہے۔ہم اُن لوگوں کی انفرادی طور پر مدد کرنا چاہتے ہیں جو کچھ وقت کیلیے بیرون ملک رہے ہوں اور اب واپس گھانا آکر کام کررہےہوں یا پھر کاروبار شروع کرنا چاہتے ہوں۔ہم نوجوان افراد کو گھانا میں تربیتی مواقعوں کے حوالے سے مشورے بھی فراہم کرتے ہیں۔
کورونا کی وبا نے آپ کے کام کو کس طرح تبدیل کیا؟
اس بحران کا ہمارے کام پر بہت گہرا اثر پڑا۔عمومی طور پر ایک دن میں20 لوگ مشاورت کیلیے سینٹر آتے تھے۔ کورونا وبا کے بعد ہم مارچ کے وسط سے آن لائن مشاورت پر توجہ دے رہے ہیں۔تمام4مشیران اپنے گھروں سے کام کررہے ہیں۔ہم ٹیلی فون پر مشورے دیتے ہیں لیکن ساتھ ہی ہم لوگوں تک پہنچنے کیلیے اسکائپ اور دیگرطریقوں کا استعمال کرتے ہیں۔
آپ اس وقت دن کتنے لوگوں کو مشورے فراہم کرتے ہیں۔
میں ہر روز7 سے 10لوگوں سے بات کرتی ہوں،یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو ہم سے پہلی بار رابطہ کرتے ہیں۔ یہ اُن لوگوں میں سرفہرست ہیں جن کی ہم اس دوران مدد کرتے رہے ہیں۔میں ایک دن میں تقریباً20لوگوں سے مشاورت کرتی ہوں۔سینٹر ہمیں آن لائن مشاورت فراہم کرنے کیلیے انٹرنیٹ بھی فراہم کرتا ہے۔