Skip to main content
مینیو

اگلا قدم اٹھانے کے لیے حوصلہ افزائی

میلے نے ایوانا اوبینگ کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ خود کفیل بننے کے اپنے خواب کو آگے بڑھائیں۔

اگلا قدم اٹھانے کے لیے حوصلہ افزائی

یہ جولائی کا ایک گرم دن تھا۔ گھانا کے درالحکومت اکرا کے ایک ہوٹل کے سامنے نوجوان خواتین اور مردوں کا ایک گروہ اندر جانے کا منتظر ہے۔ وہ خوب سجے سنورے اور قطار میں کھڑے ایک دوسرے سے پُرجوش انداز میں گفتگو کررہے ہیں۔ انہوں نے گھانا میں ملازمت کے حوالے سےاپنی پہلی مشکل پر قابو پالیا ہے: زیادہ تر نے حال ہی میں تربیتی کورس یا تعلیمی پروگرام مکمل کیا ہے۔ وہ پُرامید ہیں کہ گھانا کے جاب فیئر(ملازمت کے میلے) میں کوئی اگلا قدم اٹھا سکیں گے۔

ایوانا اوبینگ گریجویٹ ہیں اور ان کی عمر 28 برس ہے۔ وہ میلے میں مطلوبہ جگہ ملنے پر بہت خوش ہیں۔ ’’یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے والا ہر شخص اچھی تنخواہ والی ملازمت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ بدقسمتی سے گھانا کی تلخ حقیقت یہ ہے کہ یہاں یونیورسٹی کی تعلیم آپ کے لیے ملازمت کی ضمانت نہیں۔‘ اسی لیے اوبینگ خودمختار بننے کا سوچ رہی ہیں اور انہوں نے کاروبار شروع کرنے کے حوالے سے کچھ سوچ رکھا ہے۔ انہیں اُمید ہے کہ یہ میلہ آگے بڑھنے کے حوالے سے نئے خیالات فراہم کرے گا۔

تقریباً 68 کمپنیاں اور 6600 شرکا۔

ملازمتوں کا میلہ لوگوں سے ملنے کی جگہ ہے اور خاص طور پر ملازمت تلاش کرنے کی۔ یہ ملازمت تلاش کرنے والوں اور ملازمت فراہم کرنے والوں کے لیے، ایک دوسرے کو جاننے کی جگہ ہے۔ گھانین – جرمن سینٹر فار جابز، مائیگریشن اینڈ ری انٹی گریشن (جی سی سی) اور وفاقی وزارت برائے روزگار اور تعلقاتِ محنت کش اس طرح کی تقریبات کے انعقاد کے لیے تعاون کرتے ہیں۔ اس سال کورونا کی وبا کے باعث یہ میلہ ورچوئل طریقے سے ہورہا ہے، جس کے پارٹنرز میں جرمن انڈسٹری اینڈ کامرس اِن گھانا (اے ایچ کے گھانا) کے وفد بھی شامل ہے۔ پروگرام کے حصے آن لائن ورکشاپ کے ذریعے پیش کیے جارہے ہیں جبکہ 6600 سے زائد شرکا 68 کمپنیوں کے نمائندوں سے بات چیت کر سکتے ہیں۔

 

اس کا مطلب ہے کہ میلہ پہلی غیر رسمی ملاقات کا موقع ہے۔ تجربہ کار مقررین ورکشاپ کرواتے ہیں اور درخواست دینے کے طریقے اور ملازمت کے ابتدائی چند ماہ کے حوالے سے اپنی معلومات فراہم کرتے ہیں۔ مثال کے طور اس میں شامل ہے کہ ’سی وی‘ کس طرح بناتے ہیں اور ملازمت کے انٹرویو کی تیاری کیسے کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مستقبل کی رہنمائی اور پروگرام میں دیگر چیزیں بھی شامل ہیں جیسے کہ روزمرہ کے کاروبار کے حوالے سے معاشی انتظام کار کا تعارف اور تشہیر کے منصوبوں کے حوالے سے تربیتی سیشنز۔ تجربے کے حامل افراد اپنی ڈیجیٹل اور کاروباری مہارت کو بڑھانے کے لیے خصوصی کورس میں شامل ہوسکتے ہیں۔

بینجمین ادورسو کی ملازمت معاہدہ ابھی ختم ہوا ہے۔ وہ اس میلے سے نئی ملازمت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ایک نوجوان کیمرے میں دیکھ رہا ہے۔

یہ میلہ بہت سے شرکا کو نئے خیالات کے ساتھ آنے کے قابل بناتا ہے۔ مثال کے طور پر بینجمین ادورسو کہتے ہیں ’’تعمیراتی کمپنی کے ساتھ میرا فورک لفٹ ڈرائیور(سامان اٹھانے والی گاڑی چلانے والا) معاہدہ اختتام کو پہنچا۔ اس میلے کا علم مجھے سوشل میڈیا کے ذریعے ہوا اور میں نے یہاں نئی ملازمت تلاش کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں حال ہی میں کاروبار کی شروعات کے حوالے سے ورکشاپ کا حصہ بنا اگرچہ اب میرے منصوبے تبدیل ہوگئے ہیں: میں اب اپنا کچھ کروں گا۔‘‘ ادورسو بقیہ میلے میں گھانا میں پیداواری شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد سے رابطے بنانا چاہتے ہیں۔ وہ جوتے بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

یونیورسٹی گریجویٹ روہڈی اسومانی فی الحال آکر کی ایک آئی ٹی کمپنی میں اپنی تربیت مکمل کررہی ہیں، ان کے خیال میں جاب فیئر ان کی اُمیدوں پر پورا اترا۔ ’’میں واقعی اپنی سی وی کا جائزہ لینا چاہتی تھی۔ کیونکہ میں نے پہلے ہی کئی جگہ نوکری کے لیے درخواست دی اور اب تک کہیں سے بھی زیادہ جواب نہیں آیا۔ یہاں ماہرین نے میری سی وی میں موجود کمزوریوں سے آگاہ کیا۔ اس نے میری کافی مدد کی۔ میں نے سیکھا کہ منیجرز کو کس چیز کی تلاش ہے۔‘‘ اسومانی کا خواب ایک کثیرالملکی آئی ٹی کمپنی میں کام کرنا اور ایک دن اپنا خود کا کاروبار شروع کرنا ہے۔

روہڈی اسومانی کثیرالملکی آئی ٹی کمپنی میں کام کرنا چاہتی ہیں۔

تقریباً 350 نوجوان خواتین اور مردوں کے لیے مخصوص ملازمت کی پیشکش

گھانا کے نائب وزیر برائے روزگار اورتعلقاتِ محنت کش برائٹ ورکو روبی نے میلے کی افتتاحی تقریر میں بہترین انتظام پر جی سی سی کی ٹیم کی تعریف کی۔ جی سی سی کے منتظم (منیجر) بینجمین ویسٹن نے میلے کا اختتام اچھی گفتگو پر کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ تقریباً 350 شرکا کو ملازمت کی ٹھوس پیشکش ملی۔ یہ تمام افراد جلد ہی کھاتوں، خدمات کی فراہمی، آئی ٹی یا پھر سیلز سے اپنا مستقبل شروع کریں گے۔ اس سب سے بڑھ کر ایوانا کو میلے سے نئی روح ملی۔ انہوں نے میلے میں جو گفتگو کی اُس نے اُنہیں خود کفیل بننے اور مقامی کاسمیٹک انڈسٹری میں قدم رکھنے کے اپنے خواب کی پیروی کرنے کا حوصلہ دیا:میں گھانا اور عالمی مارکیٹ کے لیے شیہ (ایک افریقی درخت) کا مکھن تیار کرنا چاہتی ہوں۔ میں اس میلے سے بہت زیادہ معلومات حاصل کر کے واپس آئی ہوں جس کا تبادلہ تجربہ رکھنے والے دیگر افراد نے کیا۔‘

08.2021تاوقتیکہ

میلے نے میری بہت زیادہ مدد کی۔ میں نے سیکھا کہ منیجرز کیا تلاش کررہے ہیں۔
روہڈی اسومانی

ملکوں کے تجربات