ڈیوریس کے "البانین اسٹار ہوٹل" کی لابی میں کورونا کی وبا سے متعلق علامات جابجا دیکھی جاسکتی ہیں لیکن زندگی بھی رواں دواں ہے:مہمان اپنی بات کررہے ہیں اور ماسک پہنے ملازمین کام میں مصروف ہیں۔ استقبالیہ پر ایک ملازم نوجوان کو ہوٹل کے کمپیوٹر سافٹ ویئر سے متعلق آگاہ کررہا ہے۔ایک مہمان اُن کی جانب اپنے کمرے کی چابیاں حوالے کرنے آتا ہے اور پوچھتا ہے کہ کیا البانیا کہ اس بندرگاہ والے میں شہر میں دیکھنے اور کرنے کو کیا ہے؟ نوجوان اُس شخص کو پُراعتماد طریقے سے مخلصانہ مشورہ دیتا ہے۔ فیبیان کودرا کہتے ہیں "اس وقت تک ہم مہمانوں سے کیسے بات کی جائے اس کی مشق کررہےتھے۔ اب میں اس کام کو بہتر انداز میں کرسکتا ہوں۔"اِس کی عمر 23 برس ہے اور جی آئی زیڈ کے تربیتی پروگرام میں شریک ہے جوکہ کورونا کی وبا کے باوجود جاتی ہے ۔ کورس کے دوران تمام حفاظتی اقدامات کا خصوصی اہتمام کیا جارہا ہے۔
جی آئی زیڈ البانیا میں جرمن انفارمیشن سینٹر آن مائیگریشن،ووکیشنل ٹریننگ اینڈ کیریئر (ڈی ماک) کے ذریعے نوجوان افراد کیلیے مختلف تربیتی پروگرام منعقد کرتا ہے۔ براہ راست تربیت اُن کیلیے نوکری کا حصول آسان بنادیتی ہے۔ وہ4 ہفتوں میں سیاحت اور فن طباخی(کھانے سے متعلق) جیسے شعبوں کی بنیادی چیزیں سیکھتے ہیں۔ وہ ہوٹل میں آنے والے مہمانوں کا استقبال کرتے ہیں بستر لگاتے ہیں اور کھانے کی میز تیار کرتے ہیں اور اس عمل میں سیکھتے ہیں کہ کس طرح کو قابل اور مدد کیلیے تیار شخص کے طور پر پیش کرسکیں۔ تربیت مکمل کرنے کے بعد اُنہیں سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا۔ یہ تربیتی پروگرام "ریٹرننگ ٹو نیو اپورچیونیٹیز" کا حصہ ہے جو کہ جرمنی کی وفاقی وزارت صحت برائے اقتصادی تعاون اور ترقی(بی ایم زیڈ) کی جانب سے چلایا جارہا ہے۔اِن کا ہدف واپس آنے والے اور وہ مقامی نوجوان ہیں جو مواقعوں کی تلاش میں ہیں۔