میرا نام عدیل ہے۔ میری عمر 42 سال ہے اور میرا تعلق پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہر گجرات سے ہے۔ میں نے ہوٹل منیجمنٹ میں اپنی تربیت مکمل کرنے کے بعد پاکستان اور پاکستان سے باہر دونوں جگہوں پر کئی سالوں تک اس شعبے میں کام کیا ۔ وطن واپسی کے بعد ابتدائی دنوں میں، میں نے تعمیراتی شعبے میں بھی کام کیا لیکن افسوس اُس کام میں زیادہ کمائی نہیں ہوسکی۔ تو میں نے دوسری نوکری کی تلاش شروع کردی۔
کامیابی کی صحیح ترکیب
اس لنک سے ایک یوٹیوب ویڈیو کھل جائے گی۔یہ بات ملحوظ خاطر رکھیں کہ اس ویب سائٹ پر آپ کی معلومات کے تحفظ کے قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔
تصدیق کریںکامیابی کی صحیح ترکیب
طباخ بننے کی راہ
میں نے طباخ بننے کا فیصلہ کیا۔ ایک وقت میں میرا گجرات میں کیفے ہوا کرتا تھا۔ یہ پاکستان چھوڑنے سے قبل سنہ 2008 کی بات ہے لیکن اُس کے بعد میں نے کبھی کھانا نہیں بنایا تو اس لیے میں نے کھانا بنانے والوں کو نوکری پر رکھ لیا۔ ملازمین کا انتظام کار، کھانوں کی قیمت اور اشیا کی خریداری ایک مشکل کام تھا تو اس لیے کیفے کو بند کرنا پڑا۔
میری سمجھ میں یہ بات آگئی تھی کہ اس بار کچھ مختلف کرنا ہوگا۔ میں کھانا پکانا سیکھنا چاہتا تھا۔ میں سیکھنا چاہتا تھا کہ کس طرح سے کاروبار قائم کرتے ہیں اور اس کو کیسے کامیابی سے چلاتے ہیں۔ خوش قسمتی سے ایک دوست نے مجھے ’کلنری آرٹس ٹریننگ‘ کھانا پکانے کا کورس جو کہ پاکستانی جرمن فیسیلیٹیشن اینڈ ری انٹی گریشن سینٹر (پی جی ایف آر سی) کی جانب سے کرایا جاتا ہے کہ بارے میں بتایا۔ میں نے فوری داخلے کے لیے درخواست دے دی۔
فیصل آباد کے انسٹیٹیوٹ آف ٹورازم اینڈ ہوٹل منیجمنٹ (آئی ٹی ایچ ایم) میں ایک ماہ کی تربیت فراہم کی گئی۔ اس کورس میں کھانا پکانے کی اہم معلومات سکھائی گئیں۔ جس میں کھانا پکانے کے طریقے، ترکیبوں میں تبدیلیاں اور حفظان صحت کے حوالے سے معلومات شامل تھیں۔ میں نے انتظامی عملے کےحوالے سے بھی چند چیزیں سیکھیں۔ مجھے سکھایا گیا کہ مینیو کس طرح تیار کرتے ہیں،اشیا کی خریداری، اخراجات کی منصوبہ بندی اور مسائل کو حل کیسے کرتے ہیں؟
میں نے شخصیت کی نشونما اور خود اعتمادی پیدا کرنے کے حوالے سے ورکشاپس میں بھی حصہ لیا اور میں نے کاروبار کیسے شروع کریں کہ تربیتی پروگرام میں بھی شرکت کی۔ اس نے مجھے سکھایا کہ خود کا کاروبار کیسے شروع کرتے ہیں اور کیسے اُسے کامیابی سے چلاتے ہیں۔
سنیک وین کے ساتھ نئی شروعات
پی جی ایف آر سی نے کاروبار کے آغاز میں مدد کیلیے مجھے سنیک وین (کھانا فروخت کرنے والی گاڑی) فراہم کی۔ میں نے یہ گاڑی لاہور میں لگائی جہاں کی مارکیٹ میرے آبائی شہر گجرات کی مارکیٹ سے کافی بڑی تھی۔
میں نے اپنی طاقت کو فیاض کے ساتھ منسک کرلیا جس نے میرے ساتھ ہی کھانا پکانے کی تربیت حاصل کی تھی۔ ہمارا کاروبار اچھا چل رہا تھا۔ ہم دونوں کے گھر والے دور رہتے تھے اور ہم اُن کے ساتھ رہنا چاہتے تھے۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم دونوں اپنے اپنے شہر واپس لوٹ جائیں گے۔
و میں گجرات واپس آگیا۔ میں نے جو تجربہ حاصل کیا تھا اُس سے میں اپنا کام کرنے کیلیے تیار تھا۔ میں نے اپنے کھانے کی گاڑی شہر کے مرکز میں مصروف ترین علاقے میں لگالی۔ یہ کام کرگیا اور قریبی اسپتال میں کام کرنے والے بیشتر لوگ میرے گاڑی پر آنے لگے۔ آغاز میں کھانا بھی خود بناتا تھا اور اکیلے ہی کاروبار چلاتا تھا۔ اب کاروبار اچھا چل رہا ہے اور میں نے دو ملازمین بھی رکھ لیے۔ میں اب کھانے میں مصالحے ملاتا ہوں اور ساسز تیار کرتا ہوں۔ میرے ملازمین کھانا بناتے ہیں اور اُسے فروخت کرتے ہیں۔ مجھے اب وقت مل گیا ہے کہ میں اپنے کاروبار کو کھڑا کرسکوں۔
نئے تجربے کرنا اور آگے بڑھتے رہنا
میرے مینیو میں فاسٹ فوڈ، برگر اور روایتی گوشت کی ڈشزجیسے کہ شوارما اور کباب شامل ہیں۔ کاروبار کی شروعات کے حوالے سے حاصل تربیت نے مجھے سکھایا کہ ہمیشہ نئی تجربے کرنے کیلیے تیار رہیں۔ یہی کامیابی کا راستہ ہے۔ تو ہر کچھ ماہ بعد میں اپنے مینیو میں نئی ڈشز کا تجربہ کرتا ہوں۔
میں اپنے پاس ریکارڈ رکھتا ہوں کہ کونسے کھانے زیادہ فروخت ہوئے اور پھر میں اُن کو مستقل طور پر اپنے مینیو میں شامل کرلیتا ہوں۔ اس سے مجھے کھانے والوں کے ذوق اور ترجیحات جاننے میں مدد مل جاتی ہے۔ اس طرح میں اُنہیں وہ پیش کرتا ہوں جو وہ چاہتے ہیں اور اس طرح میرا کاروبار بھی بڑھتا ہے۔
فی الحال میں اپنی جگہ کی تزین و آرائش کررہا ہوں۔ میں یہ جگہ ورکشاپ کے طور پر استعمال کرتا تھا۔ میں اب ریستوران کے ساتھ ایک بیٹھنے کی جگہ بنانا چاہتا ہوں جہاں مہمان بیٹھ کر کھانا کھاسکیں۔ اپنی پیشکش (آفرز) کی تشہیر کیلیے انٹرنیٹ کا استعمال کر رہا ہوں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ آسکیں۔ میں اب بھی پی جی ایف آر سی والوں سے رابطے میں ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ میرا کاروبار مزید ترقی کرسکتا ہے۔
11/2022 تاوقتیکہ
یہ متن آسان زبان میں تحریر کیا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنانا جاسکے کہ یہ سمجھنا ہر کسی کیلیے آسان ہو۔
نئی شروعات میں عدیل کے مددگار
عدیل کی نئی شروعات میں مدد کرنے والوں میں شامل ہیں:
- پاکستانی جرمن فیسیلیٹیشن اینڈ ری انٹی گریشن سینٹر (پی جی ایف آر سی)
- انسٹیٹیوٹ آف ٹورازم اینڈ ہوٹل منیجمنٹ (آئی ٹی ایچ ایم) فیصل آباد۔
عنوان: سینک وین کے ساتھ عدیل کے پاس کاروبار کیلیے جگہ بھی ہے۔