Skip to main content
مینیو

ایک باکمال کاروباری شخصیت

مالک اپنی دکان کہ دروازے پر کھڑا ہے۔

ایک باکمال کاروباری شخصیت

میرا نام شاکر ہے۔ میری عمر 45 برس ہے اور میرا تعلق سرائے عالمگیر سے ہے جو پاکستان کے ضلع گجرات کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے۔ میں شادی شدہ ہوں اور میرے پانچ بچے ہیں۔ میں تعمیراتی شعبے میں کام کرتا تھا اور اچھا خاصا کماتا تھا۔ لیکن میں اپنے گھر والوں کیلیے ایک اچھی زندگی چاہتا تھا چنانچہ میں نے 2015 میں جرمنی کیلیے رخت سفر باندھا۔ میں نے وہاں پانچ برس ایک فارم  پر مویشی پالتے ہوئے گزارے لیکن ایک وقت ایسا آیا جب میں اپنے اہلخانہ سے مزید دور نہیں رہ سکتا تھا تو میں 2021  میں واپس پاکستان آگیا۔

میں واپسی کے مقامی مشاورتی مرکز گیا اور اُنہیں بتایا کہ مجھے پاکستان میں کاروبار شروع کرنے میں مدد چاہیے۔ واپسی کے مشیر نے بذریعہ سکائپ میرا رابطہ  لاہور میں پاکستانی – جرمن فیسیلیٹیشن اینڈ ری انٹی گریشن سینٹر( پی جی ایف آر سی کی ٹیم کے ساتھ کرایا۔ ہم نے میرے جنرل سٹور کھولنے کے خیال پر گفتگو کی: میں سکول یونیفارم اور سٹیشنری کا سامان اور اس کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کا سامان فروخت کرنا چاہتا تھا۔ مشیر نے میرے لیے ایک فہرست تیار کی جس میں ممکنہ سپلائرز اور کرائے پر دستیاب مناسب جگہیں شامل تھیں۔

شاکر اپنی دکان میں کئی اقسام کی مصنوعات فروخت کرتے ہیں۔

تربیتی کورس نے میرے منصوبے کو بنیاد فراہم کیا۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے پاکستان جانے کیلیے واپسی کے سفر کا انتظام کیا اور مجھے آر ای اے جی/ جی اے آر پی(دا ری انٹی گریشن اینڈ امیگریشن پروگرام فار ازائلم – سیکرز ان جرمنی / گورنمنٹ اسسٹڈ ری پیٹریشن پروگرام) کے ذریعےمالی مدد فراہم کی۔ میں فروری 2021 میں پاکستان واپس لوٹا اور فوری طور پر پی جی ایف آر سی گیا۔ میں نے مشیران کے ساتھ اپنے کاورباری منصوبے کے حوالے سے کافی طویل تبادلہ خیال کیا۔ دیگر معاملات کے ساتھ انہوں نے کاروباری ترقی اور ملازمت کی مہارت کی تربیت میں حصہ لینے کی تجویز دی۔

تربیتی کورس نے میرے منصوبوں کو ایک ترتیب دی۔ میں نے کاروبار شروع کرنے کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اگلے اقدامات کے بارے میں سیکھا۔ میں نے یہ بھی سیکھا کہ کاوربار کو طویل عرصے تک کامیابی کے ساتھ کیسے چلانا ہے۔ تربیت نے مجھے یہ بھی سکھایا کہ یہ جاننا اہم ہے کہ اُس علاقے میں کن منصوعات کی مانگ زیادہ ہے۔  کچھ تحقیق کے بعد میں نے اپنی منصوعات میں خواتین کے جوتےشامل کرنے اور گندم پیسنے(آٹے) کی چکی خریدنے کا فیصلہ کیا۔

مزید دو دکانیں کھولیں

میں جون 2021 میں نئے کاروبار کے لیے بالکل تیار ہو چکا تھا اور اپنے آبائی علاقے میں دکان کھولی۔ میرے خریدار روز مرہ کی ضروریات کی تمام چیزیں سرائے عالمگیر کے عین مرکز میں پا سکتے ہیں۔ میں اب بھی اپنے کاروبار کو کھڑا کررہا ہوں لیکن میں نے ابھی سے ہی اپنی دکان کے ساتھ وابستہ رہنے والے خریدار بنانا شروع کردیے ہیں۔ اسی دوران میں دیگر دو دکانیں بھی کھول لیں جہاں سبزیاں اور سکول یونیفارم فروخت کیے جاتے ہیں۔

کورونا وبا کے پاکستانی معیشت پر اثرات نے میرے کاروبار کو بھی متاثر کیا۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ صورتحال جلد بہتر ہوجائے گی۔ جرمنی جانے سے قبل میں پاکستان میں اپنے مستقبل کے حوالے سے بہت پریشان تھا تاہم واپس لوٹنے کے بعد پی جی ایف آر سی ملنے والی مدد اور مشاورت نے کاروبار شروع کرنے اور اسے چلانے کو ممکن بنایا۔ میں پی جی ایف آر سی سے مستقل رابطے میں ہوں۔ مشیران نے حال ہی میں میرا رابطہ اپنے شراکت دار ادارے موجاز فاؤنڈیشن سے کرایا۔ یہ کاروبار کیلیے سامان کی خریداری میں میری مدد کرنے والے ہیں۔

اب میں جانتا ہوں کہ اگر کبھی مجھے کسی قسم کے چیلنجزکا سامنا کرنا پڑے تو اس کا کوئی نہ کوئی حل ضرور ہوگا۔ میں نے یہ دیکھا کہ آپ درست رہنمائی، محنت اور عزم سے اپنے خواب کو حقیقت کا روپ دے سکتے ہیں۔
تاوقتیکہ

08.2021  

میں اب بھی اپنے کاروبار کو کھڑا کررہا ہوں لیکن میں نے وفادار خریدار بنانا شروع کردیے ہیں۔
شاکر

ملکوں کے تجربات