Skip to main content
مینیو

آخر کار اپنے گھر والوں کے پاس واپسی۔

اس لنک سے ایک یوٹیوب ویڈیو کھل جائے گی۔یہ بات ملحوظ خاطر رکھیں کہ اس ویب سائٹ پر آپ کی معلومات کے تحفظ کے قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔

تصدیق کریں

آخر کار اپنے گھر والوں کے پاس واپسی۔

میرا نام محمود ہے اور میرا تعلق پاکستان سے ہے۔ میں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ بیرون ملک ملازمت کرتے ہوئے گزارا کیونکہ میں اپنے اہلخانہ کو بہتر زندگی فراہم کرنا چاہتا تھا۔ مجھے اس کا کوئی افسوس نہیں، میں دنیا میں کئی جگہوں پر گھوما پھرا، ایک وقت تھا جب میں اچھا خاصا کماتا تھا۔ اب جب میری عمر 50 سال سے زیادہ ہوگئی ہے تو میں اپنے ملک واپس لوٹ چکا ہوں۔

جب میں نے پاکستان چھوڑا تو میں نوجوان تھا۔ میں لاہور میں بین الاقوامی کمپنیز کیلیے بطور ڈرائیور کام کیا کرتا تھا۔ میرے ایک رابطہ کار نے مجھے لندن میں موٹل میں بطور منیجر آپریشن (منتظم) کام کی پیشکش کی۔ میں نے اُسے قبول کیا اور برطانیہ چلا گیا، جہاں میں 10 سال تک رہا۔ میرے کئی پاکستانی جاننے والے اور دوست اسی علاقے میں رہائش پذیر تھے تو کبھی تنہائی محسوس نہیں ہوتی تھی۔

ٹیکسی کمپنی کے مالک محمود ایک صارف سے گفتگو کررہے ہیں۔

اس سب کے باوجود میں پاکستان واپس آگیا لیکن مجھے ملازمت نہیں ملی۔ میرے پاس کمائی کا کوئی ذریعہ نہیں تھا اور مجھے پچھتاوا تھا۔ اہلخانہ کیلیے بہتر زندگی اور بچوں کیلیے اچھی تعلیم مجھے دوبارہ وطن سے دور لے آئی۔ اس بار میں جرمنی آیا۔ بدقسمتی سے مجھے یہاں رہائش کا اجازت نامہ نہ مل سکا۔ پناہ گزین ہونے کا مطلب تھا کہ میں یہاں کام نہیں کرسکتا تھا۔ چنانچہ 3 سال بعد میں نے رضاکارانہ واپسی کا فیصلہ کیا۔

ذاتی ٹیکسی کا اپنا کاروبار

یورپین ریٹرن اینڈ ری انٹی گریشن نیٹ ورک (ای آر آر آئی این) نے لاہور واپسی کے سفر میں میری مدد کی۔ اِن سے میری ملاقات فروری2018 میں اُس وقت ہوئی جب میں یہاں آیا اور انہوں نے دوبارہ سے زندگی شروع کرنے میری مدد کی۔ اس کے بعد Deutsche Gesellschaft für Internationale Zusammenarbeit (GIZ) GmbH نے مجھے سٹارٹ ہوپ ایٹ ہومز پروگرام میں شرکت کا موقع فراہم کیا۔ اس کے پیچھے یہ سوچ تھی کہ لوگوں کو خودمختار بنایا جائے اور اُن کو اپنے آبائی ممالک میں کاروبار کے نئے مواقع فراہم کیے جائیں۔ اس سوچ نے میرے لیے ہر چیز کو بدل کر رکھ دیا۔ اِن کی تربیت نے مجھے سکھایا کہ کاروبار کیسے شروع کرتے اور کیسے چلاتے ہیں۔ میں اپنے ٹیکسی کے کاروبار کی کمائی کے حوالے سے کافی پُرجوش تھا۔ ای آر آر آئی این (ایرن) کی جانب سے رضاکارانہ طور پر وطن واپس لوٹنے والوں کو جو مالی مدد فراہم کی جاتی ہے وہ گاڑی خریدنے کیلیے کافی تھی۔

 A man stands in front of his car.
محمود اپنے لیے گاڑی چلا کر بہت خوش ہیں۔

میں نے طویل وقت کمپنیز میں بطور ڈرائیور کام کیا تھا۔ اب میں اپنے کاروبار کا خود مالک ہوں۔ اپنے کام کو اپنے حساب سے انجام دیتے ہوئے مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔ مجھے یہ کام پسند ہے اور میں اس سے اچھا کما رہا ہوں۔ آخر کار میں اپنے اہلخانہ کے پاس ہوں۔ میری اہلیہ اور بچے خوش و خرم ہیں۔ طویل وقت کے بعد دوبارہ سے اِن کے ساتھ رہنا اچھا لگ رہا ہے۔

تاریخ 06-2021

میں نے لمبا عرصہ مختلف کمپنیز کیلیے بطور ڈرائیور کام کیا۔ اب میں اپنا مالک خود ہوں۔
محمود

ملکوں کے تجربات