میرا نام نبی احمد ہے اور میری عمر35 سال ہے۔ میرا تعلق پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہر سیالکوٹ سے ہے۔ میں نے اپنے آبائی شہر میں بطور درزی 8 سال کام کیا لیکن سنہ 2008 میں میں نے بہتر مواقعوں کی تلاش میں پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ 2 سال یونان میں گزارنے کے بعد میں نے جرمنی کا رخ کیا۔ میں نے بیشتر وقت جرمنی میں ایک ریستوران میں باورچی کی حیثیت سے کام کیا۔ پھر میری والدہ بیمار ہوگئیں تو میں نے سنہ 2021 میں واپس پاکستان آنے کا فیصلہ کیا۔
بطور درزی اپنے ذاتی کاروبار کا آغاز
بطور درزی اپنے ذاتی کاروبار کا آغاز
پاکستان میں مواقعوں سے آگاہی
جرمنی میں قیام کے دوران ہی مجھے پاکستان واپس آنے کے لیے مدد مل گئی۔ معاشرے سے جوڑنے کے رضاکار (سکاؤٹ) نے درخواست میں میری مدد کی اور واپسی کے مشیر نے مجھے منصوبوں سے آگاہ کیا جو اپنے آبائی ممالک واپس لوٹنے کے خواہشمند افراد کی مدد کے لیے تھے۔ اس میں وہ پروگرام بھی شامل تھے جنہیں انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کی جانب سے چلایا جاتا ہے۔
میرے واپسی کے مشیر نے مجھے پاکستانی – جرمن فیسلیٹیشن اینڈ ری انٹی گریشن سینٹر (پی جی ایف آر سی) کی جانب سے لاہور میں فراہم کی جانے والی خدمات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے لاہور میں میرے رابطہ کار سے بھی تعارف کرایا۔ اس کا مطلب تھا کہ میں واپسی سے قبل ہی ویڈیو لنک کے ذریعے پی جی ایف آر سی میں اپنے مشیر سے رابطہ کرسکتا تھا۔ انہوں نے مجھے پاکستان میں موجود مواقعوں سے آگاہ کیا۔ جلد ہی مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ مجھے درزی بننا ہے۔ میرے پاس پہلے ہی اس کام کا تجربہ تھا تو مجھے جرمنی میں کسی تربیت کی بھی ضرورت نہیں تھی۔ آئی او ایم نے میرے سفر کا انتظام کیا اور میری مالی مدد کی۔ میں جون 2021 میں واپس پاکستان آگیا۔
ایک کاروباری شخص کے طور پر نئے آغاز کے لیے تیاری
واپس آتے ہی میں لاہور میں قائم پی جی ایف آر سی کے دفتر گیا اور پھر وہاں کاروبار کیسے شروع کریں کہ تربیتی کورس میں حصہ لیا۔ اس کورس نے مجھے وہ چیزیں سکھادیں جس کی ضرورت مجھے کاروبار چلانے کیلیے تھی۔ اس میں ذاتی انتظام کار، سامان کی فہرست، آرڈر پروسیسنگ (سامان کی فروخت یا تیاری سے لیکر صارف کو دینے تک کا عمل)، کھاتے اور قرض کے مسائل وغیرہ شامل ہیں۔ پی جی ایف آر سی کے شراکت دار ادارے موجاز فاؤنڈیشن نے مجھے سلائی مشینیں فراہم کرکے کاروبار شروع کرنے میں مدد کی۔
پی جی ایف آر سی کے مشیران نے درزی کی دکان کے لیے کاروباری منصوبہ تیار کرنے میں میری مدد کی۔ انہوں نے مجھے تحقیق کرکے بھی دی جس سے واضح تھا کہ سلے ہوئے (تیار) کپڑوں کی بہت زیادہ مانگ ہے۔
میں نے اس کاروباری منصوبے پر عمل کرتے ہوئے نومبر 2021 میں ایک چھوٹی سی درزی کی دکان کھولی۔ میں نے سیالکوٹ کے مرکزی بازار میں ایک دکان کرائے پر لی۔ آئی او ایم کی جانب سے حاصل مالی مدد سے میں دکان کھولنے اور 5 افراد کو روزگار دینے کے قابل ہوا۔ اس سے میں تمام سامان خریدنے کے بھی قابل ہوا جس کی ضرورت کپڑے تیار کیلیے تھی۔
میں نے ٹریک سوٹ، ٹی شرٹس، ٹوپیاں اور موزے جیسے کپڑے تیار کیے۔ سیالکوٹ میں بہت سے مقامی صنعت کار اپنی سلائی کے کام کو باہر سے کروانا چاہتے ہیں۔ یہ خدمات تھیں جو میں نے مہیا کیں اور جلد ہی مجھے مقامی فیکٹری سے پہلا آرڈر(کام) مل گیا۔ اب میرے صارفین میں فیکٹریاں اور خوردہ فروش یا چھوٹے دکاندار(ریٹیلیرز) دونوں شامل ہیں۔ یہی وہ جگہ تھی جہاں میرا پیشہ وارانہ تجربہ کام آیا۔ میرا دوستوں اور رشتہ داروں کا ایک مقامی نیٹ ورک (جال) بھی ہے جس سے نئے صارفین راغب ہوسکتے ہیں۔
اس سے جڑے رہ کرترقی کرتے رہنا۔
کاروباری تربیت کے کورس سے ملنے والی معلومات کافی مدد مددگار ثابت ہوئیں اور میں ہر وقت یہ سوچتا رہتا ہوں کہ میں اپنی درزی کی دکان کو کس طرح بہتر بناسکتا ہوں۔ مثال کے طور پر میں نے سیلز پلیٹ فارمز ( فروخت/ خریداری کا آن لائن مرکز) پر اکاؤنٹ بنایا جہاں سے مجھے 300 کپڑوں کا پہلا بین الاقوامی آرڈر ملا۔ ملنا جلنا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اسی لیے میں مقامی خوردہ فروشوں (ریٹیل آؤٹ لیٹس) کیساتھ مسلسل رابطے میں رہتا ہوں۔ میں اپنے فروخت کے تجربے کے ذریعے رابطے مستحکم کرنے اور نئے آرڈر لینے میں کامیاب رہا۔
مجھے کمائی کا ایک نیا ذریعہ بھی ملا۔ میں لاہور سے استعمال شدہ کپڑے خریدتا اور اُنہیں سیالکوٹ کے مقامی اتوار بازار میں فروخت کردیتا۔ مجھے کاروبار کو بڑھانے اور نئے گاہکوں کو راغب کرنے کے دیگر مواقع بھی دکھائی دیے۔
میں نے ہارنا نہیں سیکھا۔
جرمنی چھوڑنے سے قبل میرا ایک ہی اہم مسئلہ تھا: میں پاکستان کیسے کماؤں گا اور گھر والوں کو کیسے کھلاؤں گا۔ میں بہت خوش قسمت تھا کہ مجھے پی جی ایف آر سی سے مدد ملی جس نے میری واپسی نہایت آسان بنادی۔ وہاں سے ملنے والی مشاورت نے مجھے دو چیزیں دیں۔ پہلی کہ میں نے اپنا کاروبار شروع کیا اور میں اپنے گھر والوں کا خیال رکھ سکتا ہوں اور دوسرا کہ میرے اعتماد میں اضافہ ہوا اور میرا عزم مزید توانا ہوا۔ میں کامیابی کیلیے کام کرتا رہوں گا۔ میں نئے کاروباری کے طور پر بہت زیادہ پرعزم ہوں اور مجھے نئی ہمت ملی ہے۔
Stand: 02/2022
نبی کی وطن واپسی کے لیے مدد
نبی کی کامیاب واپسی میں شامل ہے:
-
جی آئی زیڈ کے شراکت دار ادارے Arbeitsgemeinschaft für die eine Welt (اے جی ڈی ڈبلیو ای۔ وی۔ ورکنگ گروپ فار ون ورلڈ) میں واپسی کے مشیران۔
-
نئے مواقعوں کی جانب واپسی پروگرام کے معاشرے جوڑنے کے رضارکار
-
پاکستان میں پاکستانی – جرمن فیسلیٹیشن اینڈ ری اینٹی گریشن سینٹر
-
پی جی ایف آر سی کا شراکت دار ادارہ موجاز فاؤنڈیشن
-
آر ای اے جی/جی اے آر پی پروگرام جو لوگوں کو اپنے آبائی ممالک واپس لوٹنے یا کسی دوسرے ملک ہجرت کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ پروگرام انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) جرمنی کی وفاقی وزارت برائے داخلہ اور برادری کی جانب سے چلاتا ہے۔
-
ای آر آر آئی این پروگرام دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کی اُن کے آبائی ممالک واپسی میں مدد اور پہنچنے پر معاشرے سے جڑنے میں مدد کرتا ہے۔ اس وقت جرمنی میں یہ پروگرام وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور پناہ گزین کا دفتر چلاتا ہے۔ پاکستان میں اس کا مقامی شراکت دار ڈبلیو ای ایل ڈی او (ویلڈو) کا ادارہ ہے۔ ای آر آر آئی این کی مالی اعانت یورپی یونین اور ای آر آر آئی این کے رکن ممالک کرتے ہیں۔